اس بلاگ میں سے تلاش کریں

Friday, November 16, 2012

گو زرداری گو تحریک ،نورا کشتی کا نیا راؤنڈ

موجودہ پارلیمانی سیشن جواپنی مدت پوری کرنے والا ہے ماضی کے مقابلے میں بہت سرد رہا۔سیاسی قوتوں کی قلابازیاں اور ایک دوسرے کو نیچا دکھا نے کی کوششیں نظر آئیں ۔اگرچہ ذاتی مفادات کی بنیادپر سیاسی جماعتوں کا حکومت میں آنا جاناجاری رہا۔مگر صدر آصف علی زرداری کی دروازہ کھلا رکھنے کی پالیسی نے اس عمل میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ کی۔اس کا بھر پور فائدہ MQMنے اٹھایا۔علاوہ ازیں دیگر چھوٹی بڑی جماعتیں بھی اس حکمت عملی سے مستفید ہوتی رہیں۔تقریباًسب جماعتوں نے دربار حکومت کا چکر لگایااور اپنے اپنے مفادات سمیٹنے کے بعدکچھ واپس آگئیں،کچھ اس گیم کا آخر تک حصہ بننے کا ارادہ رکھتی ہیں۔سیاست کے پورے کھیل میں اپوزیشن کا کرداربہت اہم ہوتا ہے مثبت اور سخت اپوزیشن کی وجہ سے حکومت کوہر قدم اٹھانے سے پہلے سوچنا پڑتا ہے۔اسے اپنی پالیسیوں کا دفاع بھی کرنا پڑتا ہے اور اپنے وجود کوبرقرار بھی رکھنا پڑتا ہے اس سیشن میں اپوزیشن لیڈر شپ کا تاج مسلم لیگ (ن )کے سر سجامگراس دورانیے میں ہم اس پارٹی کی سیاسی حکمت عملی کاجائزہ لیں تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ (ن)لیگ نے فرینڈلی اپوزیشن کے تمام تقاضے پورے کئے اور حکومت کو ذرہ بھر زحمت بھی نہ دی۔اس کے نتیجے میں مقتدر حلقوں کو کھل کر کھیلنے بلکہ کھل کر کھانے کا موقع مل میسر آگیادوسری طرف (ن)لیگ کو اپنی باری ملنے اور ایک صوبائی حکومت کے مزے لوٹنے کے واضح امکانات نظر آنے لگے ۔یوں ملکی خزانہ لٹُتا رہا،خون بہتا رہا،لاشیں گرتی رہیں،دشمن خطہ ء پاک پر جڑیں مضبوط کرتارہااور کچھ سیاسی جماعتیں اپنی باری بھگتنے اور کچھ باری کے انتظار میں مصروف رہیں۔بہت سے ایسے مواقع آئے جب حکومت نے عوامی امنگوں اور ملکی مفادات کا جنازہ نکالامگر کوئی لیڈر شپ ایسی نہ ملی جو عوامی خواہشات کی ترجمانی کرتی ۔یوں پبلک میں یہ یقین محکم ہو گیا کہ یہاں ہر اپوزیشن اپنے کردار سے غافل اور مفادات کے نشے میں دھت ہے۔اب جبکہ الیکشن قریب ہیں اور اپوزیشن کو احساس ہوا ہے کہ اب عوام کو منہ دکھانے کا موقع آگیا ہے ۔اس لئے (ن)لیگ نے بعض نمائشی اقدامات کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔مگر یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ اب عنقریب جو اپوزیشن نظر آئے گی اور حکومت پر کڑی تنقید کی جائے گی،اس کا حدف حکومت نہیں بلکہ عوام ہو گی کیو نکہ اب احساس پیدا ہو چکا ہے کہ عوامی فکر کو بدلنا اورعوام کی نظر میں اپنا مقام بنانا بہت ضروری ہے۔اس سلسلے میں(ن)لیگ نے اندرونی جوڑ توڑ کے علاوہ عوامی رابطہ مہم چلانے کا فیصلہ بھی کر لیا ہے ۔’’اس تحریک کو گو زرداری گو‘‘کا نام دیا جا رہا ہے مگر عوام اس خوش فہمی میں مبتلا نہیں ہونا چاہئے کہ اب سچ مچ مو جو دہ حکومت سے چھٹکارہ مل جائے گا ۔حقیقت یہ ہے کہ یہ اس نورا کشتی کا اگلا راؤنڈ ہے،جو ہر اس موقع پر برپا کی جاتی ہے۔ جب خود کو عوام میں ’’ان‘‘ کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ یوں موجودہ تحریک کے متعلق یہی کہا جا سکتا ہے کہ یہ تحریک حکومت ہٹانے کے لیے نہیں،عوام کو دکھانے کے لیے ہے۔ اور اس تحریک کے نتیجے میں زرداری صاحب اسی وقت جائیں گے، جب ان کا عرصہ پورا ہو جائیگا۔ نورا کشتی کا یہ راؤنڈ شاید زرداری صاحب کا دورانیہ پورا کرا دے گالیکن ہو سکتا ہے، ن لیگ کے دامن پہ لگا فرینڈلی اپوزیشن کا داغ نہ مٹا سکے۔

No comments:

Post a Comment